Orhan

Add To collaction

موحببت رایگاں نہی جاتی


Author Saba Khan
" اپ کو اپنی پسند کی لڑکی کا نام لینا چاہیے تھا۔" وہ اٹھ کر جنگلے کے پاس کھڑی ہو گئی۔" ہمدردی کے میں کیے گۓ فیصلے اکثر پچھتاوا بن جاتے ہیں۔"

" کیا کہا؟ میں نے تم سے ہمدردی میں شادی کا فیصلہ کیا ہے۔" اس نے اس کا منہ اپنی طرف کرتے ہوۓ غصے سے دیکھا ۔ ایک ابرو اٹھا کر ماتھے پر بل اور چہرے پر غصہ لیے بھی وہ اتنا حسین لگ رہا تھا ۔۔۔۔ کہ اس نے نظریں جھکا لیں۔

" ہمدردی کے لیے اور بھی بہت کام ہیں عارفہ بی بی۔۔۔ شادی اور محبت ہمدردی میں نہیں کی جاتی۔۔۔ اور میں نے اپنی پسند اور محبت کا نام لیا ہے۔۔۔۔" عارفہ کا منہ حیرت سے کھلا رہ گیا۔

" شہیر اور اس سے محبت!!!"

" تو پھر وہ سب کچھ ۔" اس نے اہستہ سے کہا۔

" وہ تو ٹائم پاس تھا۔۔۔۔ پھر بھی پہل کبھی میں نے نہیں کی' ان لوگوں نے کی ۔۔۔۔ میں تو بس خود کو ایجوکیٹ کر رہا تھا۔"

" ایجوکیٹ۔۔۔؟" وہ بھی فلرٹ سے ۔ اس کی سمجھ میں نہ ایا۔ " میں سمجھی نہیں۔"

" یہ الگ فلاسفی ہے تم نہیں سمجھو گی۔"

" اچھا یہ سارے تعلیمی الفاظ تمہارے فلرٹ کے لیے ایجاد ہوۓ ہیں۔"

" شہیر کی ہنسی چھوٹ گئی۔۔۔" اور ایسی کون سی بات ہے جو میں نہیں سمجھوں گی۔"

" تم توقسم سے ابھی سے بیوی لگ رہی ہو۔" اس کے انداز پہ شہیر نے بے باک تبصرہ کیا جس پر وہ تھوڑی شرمندہ ہوئی۔

" ائی ایم سوری۔"

" نو سوری ! سمپل سی بات ہے۔۔۔ جب ہم برائی کو دیکھتے ہیں تو اچھائی کو جان جاتے ہیں۔۔۔۔کہ وہ کیا ہوتی ہے۔ رائٹ۔" اس نے تائید میں سر ہلایا۔" اسی طرح جھوٹی محبت دیکھ کر سچی محبت کی پہچان ہو جاتی ہے۔ تم مجھ سے محبت کرتی ہو' یہ بات میں شروع سے جانتا تھا۔" اس انکشاف پر عارفہ کی انکھیں حیرت سے ابل پڑیں۔۔۔۔ وہ پلکیں جھپکانا بھول گئی۔۔۔ وہ مبہم سا مسکرایا۔

" وہ ساری لڑکیاں ایکس وائی زیڈ بھی مجھ سے محبت کا دعوی کرتی تھیں۔۔۔۔ اور تم نے کبھی اظہار تک نہیں کیا۔۔۔۔ کبھی کبھی تمہیں چڑانے کے لیے میں دوسری کزنز کے ساتھ تمہارے سامنے اظہار اور تعریف کرتا تھا تاکہ تم تنگ آ کر مجھ سے اظہار کر دو۔۔۔ میں نے دو تین سال اور تنگ کرنا تھا تمہیں اگر مشعل کی وجہ سے پکڑا نہ جاتا۔۔۔۔ لیکن اس سارے کھیل میں مجھے اندازا ہوا کہ محبت وہ نہیں ہوتی ۔۔۔ جو اج کل کی لڑکیاں کرتی ہیں۔۔۔ چیٹ کرنا' ڈیٹ مارنا' ڈنر کرنا' لانگ ڈرائیو پہ جانا ' شاپنگ کرنا' یہ سب ایکٹیوٹیز ہو سکتی ہیں محبت نہیں۔

محبت تو وہ بھی تم سے کرتی تھیں۔۔۔ میرے لیٹ ھونے پر اپنی کھڑکی میں کھڑے ہو کر میرا انتظار کرنا ۔۔۔۔ میرے ہر کام کو بتاۓ بغیر خود سے کرنا۔۔۔ میرے ایگزام کے دوران تمہاری عبادتوں کا بڑھ جانا۔۔۔۔ میری پرانی شرٹس پر وشز لکھ کر محفوظ کرنا۔۔۔ میرے کمرے میں بے نام گفٹس رکھنا۔۔۔ اور میرا پرفیوم اپنے کمرے میں اسپرے کر کے میری موجودگی کا احساس کرنا۔۔۔۔ محمد رفیع کی غزلیں۔۔۔۔"

   1
1 Comments

Anjana

20-Dec-2021 04:40 PM

Very nice

Reply